مسٹر یونیورس مقابلے، پاکستانی باڈی بلڈر رمیز ابراہیم نے گولڈ میڈل جیت لیا۔
لاس اینجلس: پاکستانی باڈی بلڈر رمیز ابراہیم نے 2024 کے مسٹر یونیورس مقابلے میں مردوں کی فزیک کیٹیگری میں گولڈ میڈل جیت کراپنے کیرئیرمیں ایک یادگارسنگ میل حاصل کر لیا ہے۔
امریکا میں ہونے والے مسٹر یونیورس 2024ء باڈی بلڈنگ مقابلوں میں انہوں نے مینز فزیک کیٹیگری میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ علاوہ ازیں رمیزابراہیم نے پروکارڈ کے ساتھ پروفیشنل ایتھلیٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔
کامیابی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے رمیز ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ مسٹر یونیورس مقابلے میں 44 ممالک کے تن سازوں نے حصہ لیا اور امریکا میں 44 ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنا آسان نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ گھر والوں اور قوم کی دعائیں ساتھ تھیں، پاکستان کا نام روشن کرنے پر فخر ہے۔
امریکہ کے شہرلاس ویگاس میں ورلڈ فٹنس فیڈریشن کے زیر اہتمام اس مقابلے میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اورکینیڈا سمیت 45 سے زائد ممالک کے باڈی بیلڈرز نے حصہ لیا۔
رمیز کی فتح نے نہ صرف انہیں سونے کا تمغہ حاصل کیا بلکہ فزیک کیٹیگری میں پرو کارڈ بھی حاصل کیا، جس سے ان کے باڈی بلڈنگ کے سفر میں ایک اہم موڑ آیا۔ یہ کامیابی ان کی اٹوٹ لگن اور ثابت قدمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اپنی جیت کے بعد، رمیز نے انسٹاگرام پر ان ناقدین سے خطاب کیا جنہوں نے عالمی سطح پر اتنا بڑا اعزاز حاصل کرنے کی ان کی صلاحیت پر شک کیا تھا۔
ایک پاکستانی اسپورٹس چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں رمیز نے سرکاری سطح پرحمایت اورحوصلہ آفزائی نا ملنے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے،اوراس مقابلے میں اپنا داخلہ حاصل کرنے میں درپیش چیلنجوں کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ "اس مقابلے میں اپنا نام درج کروانے کے لیے مجھے کوئی حمایت حاصل نہیں تھی۔" "الحمدللہ، میں نے بالآخر کامیابی حاصل کرلی، اوراب میں اپنے ملک کے لیے ایک اور ٹائٹل جیتنے کے لیے خود کو تیار کر رہا ہوں۔
رمیز گولڈ میڈل کا ٹائیٹل جیتنے کے اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے اپنے الفاظ پرقائم رہا۔
رمیز نے پہلے ہی 20222 میں باڈی بلڈنگ میں پاکستان کے لیے تاریخ رقم کی تھی جب وہ تھائی لینڈ میں ہونے والے مقابلے میں تین عالمی ٹائٹل جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئے تھے۔
تاہم، ان کامیابیوں کے باوجود، انہوں نے پاکستان میں اپنی شناخت کی کمی کو نوٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان کے لیے میری کامیابیوں کوتسلیم نہیں کرنا مایوس کن ہے، لیکن میں فخر کے ساتھ پاکستان کی نمائندگی کرتا رہوں گا،" انہوں نے مزید کہا کہ یہ فتح بین الاقوامی سطح پرمزید کامیابیوں کی جانب صرف ایک قدم ہے۔
0 تبصرے