بریکنگ نیوز

مسائل سے دوچار ضلع کرک کو مذید پریشانیوں کا سامنا

 

خیبر پختونخواہ (کے پی کے) کے جنوبی علاقے میں واقع ضلع کرک کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے جس سے یہاں کے مکینوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہوئی ہے۔ ضلع کرک جو کہ اپنے قدرتی وسائل بالخصوص تیل اور گیس کے لیے جانا جاتا ہے، کرک حال ہی میں معاشی اور سماجی مسائل سے نبرد آزما ہے۔

خیبر پختونخواہ کے دیگر ضلعوں کے مقابلے میں کرک میں سیکورٹی نسبتاً مستحکم ہے، لیکن حالیہ دہشتگردی، بینک ڈکیتیوں اور پولیس مقابلے کے واقعات نے مقامی لوگوں میں تشویش کو جنم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت کی سہولیات بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

تمام تر مسائل میں ایک اہم مسئلہ پینے کے صاف پانی تک رسائی کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی خصوصاً تحصیل بانڈہ داؤد شاہ اور اُس کے محلقہ علاقے پریشان ہیں۔ وسائل سے مالا مال ضلع ہونے کے باوجود بھی کرک کا بنیادی ڈھانچہ اب بھی ترقی یافتہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے  مکینوں کی طرف سے پانی کی فراہمی اور سڑکوں کے بہتر نیٹ ورک کے مطالبعے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔  ستم ظریفی یہ ہے کہ جہاں کرک ملک کے تیل اور گیس کی پیداوار میں نمایاں حصہ ڈالتا ہے، اس کے باشندے اور بیٹیاں دور دراز علاقوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔ صورتحال خاص طور پر ڈرلنگ سائٹس کے قریب کے علاقوں میں سنگین ہے، جہاں تیل اور گیس کی متلاشی سرگرمیوں کی وجہ سے پانی کے وسائل مبینہ طور پر ختم یا آلودہ ہو چکے ہیں۔

مقامی حکومت کو کرک کے انفراسٹرکچر، صحت اور اور پانی کے مسائل کے ساتھ ساتھ تعلیم کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ اگر ان اقدامات پر کامیابی کے ساتھ کام کیا جائے تو یہ ضلع کرک  کی عوام کیلئے ریلیف اور ترقی لاسکتے ہیں۔

 ضلع کرک وسائل سے مالا مال خطوں میں سے ایک ہونے کے باوجود ایک مشکل مرحلے کا سامنا کر رہا ہے۔ ماضی میں ایم او ایل پاکستان کی جانب سے تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت نے قومی توجہ کرک کی طرف دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

تاہم مول کمپنی کے سی ایس آر فنڈز کے معاملے پر مقامی رہائشیوں نے عدم اطمینان کا اظہارلاتعداد مرتبہ کیا ہے اور علاقہ مکینوں نے فنڈز کی غیر منصفانہ طریقے سے بندر بانٹ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروا کر لاتعداد گرفتاریاں بھی دی ہے۔ لیکن آج بھی عوام مذکرات میں اُن سے کیے گئے وعدوں کو پورا دیکھنے کے منتظر ہیں۔ 

مول پاکستان تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنی کرک میں بڑے پیمانے پر کام کرتی ہے، اپنے علاقائی آپریشنز کے میں کمپنی سی ایس آر فنڈز کی مد میں مقامی آبادی کی فلاح و بہبود اور علاقے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کی پابند ہے۔ یہ فنڈز انفراسٹرکچر، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور پینے کے صاف پانی تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیے جانے ہیں۔ تاہم، ان فنڈز کے بدانتظامی اور غلط استعمال کے بڑے پیمانے پر الزامات سامنے آئے ہیں۔

مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ وعدے کیے گئے ترقیاتی منصوبے یا تو تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں یا مکمل طور پر ترک کر دیے گئے ہیں۔ تیل اور گیس کی تلاش سے متاثرہ علاقے اب بھی سڑکوں کے ناقص نیٹ ورک، پانی کی ناکافی فراہمی اور صحت کی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ مقامی آبادی کی ترقی کے لیے مختص کروڑوں روپے کے فنڈزکہاں جاتے ہیں کسی کو کوئی علم نہیں۔ جس سے رہائشیوں میں مایوسی پھیل چکی ہے۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران پورے ضلع میں احتجاج پھوٹ پڑا ہے، جس میں مقامی کمیونٹیز شفافیت اورفنڈز کے مناسب استعمال کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ مظاہرین ایم او ایل پاکستان اور حکومت دونوں سے احتساب کو یقینی بنانے اور کرک کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عوام نے مقامی سیاسی رہنماؤں اور عہدیداروں پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فنڈز کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے بجائے ذاتی مفادات کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ان مسائل کو حل کرنے کے لیے  مقامی رہائشی فنڈز کے استعمال کی نگرانی کے لیے آزاد کمیٹیوں کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان فنڈز سے کرک کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کمیونٹی کی فعال شرکت کے ساتھ ساتھ مختص اور اخراجات میں شفافیت ضروری ہے۔ مزید بدانتظامی کو روکنے کے لیے حکومتی نگرانی میں اضافے کا مطالبہ بھی بڑھ رہا ہے۔

اگر مناسب طریقے سے انتظام کیا جائے تو  مول کمپنی کے فنڈز کرک کو بہتر انفراسٹرکچر، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور بنیادی سہولیات کے ساتھ ایک ماڈل ضلع میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ تاہم، مناسب جوابدہی کے بغیر خطہ کا ترقی پذیری کے چکر میں پھنسے رہنے کا خطرہ لاحق ہے۔

ضلع کرک میں حال ہی میں منشیات کی غیر قانونی تجارت اور دہشت گردی کی سرگرمیوں سے متعلق خدشات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ضلع کرک ماضی میں اپنے پرامن ماحول کے لیے جانا جاتا تھا، جبکہ اب بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز  رہائشیوں کی حفاظت اور بہبود کو متاثر کر رہے ہیں۔

گذشتہ کچھ عرصے سے ضلع کرک اپنے محل وقوع کی وجہ سے منشیات کے اسمگلروں کے لیے ایک ٹرانزٹ روٹ بن چکا ہے۔ جو کے پی کے کو پنجاب اور پاکستان کے دیگر جنوبی علاقوں سے ملاتا ہے۔ کرسٹل میتھ (مقامی طور پر آئس کے نام سے جانا جاتا ہے) ہیروئن اور چرس جیسی منشیات کرک کے راستے منتقل کی جا رہی ہیں، جو نوجوان نسل کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ مقامی نوجوانوں میں نشے کی شرح میں اضافے کی اطلاعات کے ساتھ خطے میں آئس کی دستیابی اور استعمال خاص طور پر تشویشناک ہو گیا ہے۔ والدین اپنے بچوں پر منشیات کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے خاصے پریشان ہیں۔

مزید برآں، حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ منشیات کےعادی افراد کے لیے مراکز قائم کرے اور شدت پسندانہ سرگرمیوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضلع کے سیکیورٹی انفراسٹرکچر کو مضبوط کرے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے منشیات کے نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے متعدد کارروائیاں کی ہیں، لیکن کچھ علاقوں میں مقامی منتخب نمائیندوں کی ملی بگھت سے مسئلہ اب بھی برقرار ہے۔

اگرچہ کرک دہشت گردی کے لیے روایتی ہاٹ سپاٹ نہیں رہا ہے، لیکن حالیہ انٹیلی جنس رپورٹس شدت پسند عناصر سے منسلک مشکوک سرگرمیوں میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے ان خطرات کے جواب میں ضلع کے مختلف حصوں میں ٹارگٹڈ آپریشنز کرتے ہوئے اپنی چوکیاں بھی بڑھا دی ہے۔

 اسلحے کی اسمگلنگ اور انتہا پسند عناصر کے زیر استعمال ٹھکانوں کی دریافت کے حالیہ واقعات سے ضلع کرک کی طویل مدتی سلامتی کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔

منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے نے کرک میں خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔ کچھ علاقوں میں اسکولوں اور کاروباری اداروں نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے حاضری اور  کاروباری سرگرمیوں میں کمی کر دی ہے۔ 

ان چیلنجوں کے جواب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ حالیہ کریک ڈاؤن کے نتیجے میں متعدد گرفتاریاں ہوئیں اور بڑی مقدار میں منشیات اور غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا۔ ضلعی پولیس نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ان مسائل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کرنے اور مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔

ضلع کرک ایک نازک موڑ پر ہے۔ اگرچہ خطے میں ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں، منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے لیے فوری اور مستقل کارروائی کی ضرورت ہے۔ امن کی بحالی اور کرک کے محفوظ اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں، مقامی حکام اور کمیونٹی کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی کوششیں ضروری ہے۔

(نعیم خٹک)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے