یومِ آزادی صحافت: تاریخ، اہمیت اور پاکستان میں صورتحال

فہرستِ مضامین
یومِ آزادی صحافت کا تاریخی پس منظر
یومِ آزادی صحافت ہر سال 3 مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کی بنیاد 1991ء میں رکھی گئی جب ونڈہوک اعلامیہ (Windhoek Declaration) جاری کیا گیا۔ یہ اعلامیہ نامیبیا کے دارالحکومت ونڈہوک میں ہونے والی ایک یونیسکو ورکشاپ میں تیار کیا گیا جس کا بنیادی مقصد آزاد، کثیرالجہتی اور خودمختار پریس کو فروغ دینا تھا۔
یونیسکو نے اس اعلامیے کو تسلیم کرتے ہوئے 1993ء میں 3 مئی کو باضابطہ طور پر "ورلڈ پریس فریڈم ڈے" کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
❓ ونڈہوک اعلامیہ کیا تھا؟
ونڈہوک اعلامیہ ایک بین الاقوامی منشور ہے جو دنیا بھر میں آزاد صحافت کے فروغ، سنسرشپ کی مخالفت، اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے پیش کیا گیا۔ اس کا نکتہ نظر یہ تھا کہ:
"Information is a fundamental human right, and press freedom is essential to democratic societies."
🌐 یومِ آزادی صحافت کی اہمیت
یہ دن صرف صحافیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے اہم ہے جو سچائی، شفافیت اور معلومات تک رسائی کو اپنا بنیادی حق سمجھتا ہے۔
اس دن کے مقاصد درج ذیل ہیں:
- آزاد اور غیر جانبدار صحافت کی ترویج
- سنسرشپ کے خلاف آواز اٹھانا
- صحافیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو اجاگر کرنا
- مقتدر اداروں کو ذمہ دار بنانے کے لیے میڈیا کے کردار کو سراہنا
🔍 دنیا میں صحافت کی صورتحال
ہر سال Reporters Without Borders (RSF) کی جانب سے Press Freedom Index جاری کیا جاتا ہے جس میں ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ بدقسمتی سے، کئی ممالک میں:
- صحافیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے
- ان پر جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں
- انہیں ہراساں کیا جاتا ہے
- بعض اوقات انہیں جان سے مار دیا جاتا ہے
مثال کے طور پر:
- Jamal Khashoggi (سعودی صحافی) کا 2018ء میں قتل عالمی میڈیا آزادی پر ایک سیاہ دھبہ بنا
- افغانستان، ایران، مصر، چین اور ترکی میں میڈیا شدید پابندیوں کی زد میں رہا ہے
🇵🇰 پاکستان میں میڈیا کی صورتحال
پاکستان میں میڈیا کو جزوی آزادی حاصل ہے۔ یہاں کے صحافی:
- پریشر گروپس، سیاسی قوتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ میں رہتے ہیں
- مار دھاڑ، اغوا، اور قتل جیسے خطرات کا سامنا کرتے ہیں
- بعض صحافیوں کو میڈیا ہاؤسز چھوڑنے یا زبان بند رکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے
نمایاں واقعات:
- سلیم شہزاد (2011): صحافت کے دوران لاپتا ہوئے اور بعد میں مردہ حالت میں پائے گئے
- حامد میر پر قاتلانہ حملہ
- ارشاد عارف، عاصمہ شیرازی، مطیع اللہ جان جیسے سینئر صحافیوں کو بھی دباؤ کا سامنا رہا
🕊️ ارشد شریف: ایک شہید صحافی

ارشد شریف، ایک معروف پاکستانی صحافی، کو 23 اکتوبر 2022ء کو کینیا میں پولیس کی فائرنگ سے قتل کر دیا گیا۔ کینیا کی پولیس نے ابتدائی طور پر اسے "غلط شناخت" کا معاملہ قرار دیا، تاہم پاکستان کی تحقیقاتی رپورٹ نے اسے "پہلے سے منصوبہ بند قتل" قرار دیا۔ :contentReference[oaicite:5]{index=5}
ارشد شریف نے پاکستان میں فوجی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی وجہ سے دباؤ کا سامنا کیا اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ ان کی بیوہ نے کینیا کی پولیس کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور عدالت نے کینیا کی حکومت کو ان کے خاندان کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ :contentReference[oaicite:6]{index=6}
✍️ ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا پیغام
یومِ آزادی صحافت ہمیں یاد دلاتا ہے کہ:
"صحافت جرم نہیں، ایک فرض ہے۔"
ایک آزاد اور خودمختار میڈیا، جمہوریت کا ستون ہوتا ہے۔ اگر صحافی بول نہیں سکتے تو عوام بھی اندھیرے میں رہتے ہیں۔
📢 ہم کیا کر سکتے ہیں؟
- صحافت کی آزادی کا دفاع کریں
- جھوٹی خبروں کے خلاف باخبر رہیں
- سچ بولنے والوں کے ساتھ کھڑے ہوں
- صحافیوں پر حملے کی مذمت کریں
📰 B.D. Shah News کا مؤقف
B.D. Shah News اس دن کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور ان تمام صحافیوں کو سلام پیش کرتا ہے جو خطرات کے باوجود سچائی کی تلاش میں سرگرم عمل ہیں۔
::contentReference[oaicite:7]{index=7}
0 Comments