بریکنگ نیوز

بانڈہ داود شاہ : بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے پر کارنر میٹنگ

بانڈہ داود شاہ کے علاقے ولیج کونسل مکوڑی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے پر کارنر میٹنگ

Description of the image

یوتھ کونسلر اسد خٹک نے میزبانی کی

بانڈہ داود شاہ کے علاقے ولیج کونسل مکوڑی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے پر سابق ایم این اے شمس الرحمن خٹک کے حجرے میں ایک اہم کارنر میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں بانڈہ داود شاہ کے تین یونین کونسلز مکوڑی، جٹہ اسماعیل خیل اور ممی خیل کے معزز اور قابل احترام شخصیات نے شرکت کی۔

کارنر میٹنگ کی میزبانی کے فرائض یوتھ کونسلر اسد خٹک نے انجام دیے۔ انہوں نے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور میٹنگ کا ایجنڈا شرکاء کے سامنے پیش کیا۔

بانڈہ داود شاہ کے علاقے ولیج کونسل مکوڑی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے پر کارنر میٹنگ

یوتھ کونسلر اسد خٹک نے میزبانی کی

بانڈہ داود شاہ کے علاقے ولیج کونسل مکوڑی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے پر سابق ایم این اے شمس الرحمن خٹک کے حجرے میں ایک اہم کارنر میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں بانڈہ داود شاہ کے تین یونین کونسلز مکوڑی، جٹہ اسماعیل خیل اور ممی خیل کے معزز اور قابل احترام شخصیات نے شرکت کی۔

کارنر میٹنگ کی میزبانی کے فرائض یوتھ کونسلر اسد خٹک نے انجام دیے۔ انہوں نے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور میٹنگ کا ایجنڈا شرکاء کے سامنے پیش کیا۔

مکوڑی ولیج کے مستان خٹک کا موقف

مکوڑی ولیج کے رہائشی مستان خٹک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسی مقام پر تحصیل بانڈہ داود شاہ کا ایس ڈی او بھی آیا تھا۔ بجلی کے بلوں کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل اس بات پر منحصر ہے کہ علاقے کے مکین کم از کم واجبات ادا کریں، تاکہ متعلقہ ادارے سے بات چیت کر کے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "عوام واجبات ادا کرنے میں پہلا قدم بڑھائیں، ہم اپنی طرف سے تعاون کے لیے تیار ہیں۔"

سابق ایم این اے شمس الرحمن خٹک کا انتباہ

اس موقع پر سابق ایم این اے شمس الرحمن خٹک نے لوگوں کو خبردار کیا کہ اگر جلد از جلد بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا نہیں کیا گیا تو دوسرے علاقوں کی طرح واپڈا کے منتظمین اس علاقے کی بجلی بھی بند کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم بجلی کے بقایاجات کے معاملے پر واپڈا حکام سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن عوام سے گذارش ہے کہ کم از کم موجودہ بجلی کے بلز ادا کرنے میں تاخیر نہ کریں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "عوام اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ بجلی کا متبادل سولر سسٹم ہے۔ اس دور میں تقریباً ہر گھر میں کچھ نہ کچھ ایسے الیکٹرونکس سامان موجود ہیں جو بجلی کے بغیر چلانا مشکل ہے۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ بجلی کے بلز ادا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں یا واپڈا کی جانب سے مکمل بجلی کی بندش کا انتظار کرتے ہیں۔"

جٹہ اسماعیل خیل کے حاجی فاروق کے تحفظات

اس کارنر میٹنگ میں جٹہ اسماعیل خیل کی نمائندگی کرتے ہوئے حاجی فاروق صاحب نے واپڈا کے منتظمین کے ساتھ اپنے حجرے میں ہونے والی میٹنگز کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "میرے حجرے میں واپڈا کے نمائندوں کے ساتھ بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے پر تین مرتبہ بات ہو چکی ہے۔ واپڈا کی یقین دہانی کے بعد مجھ سمیت دیگر علاقہ مکینوں نے بجلی کے بلز ادا کیے، لیکن واپڈا کے نمائندوں نے ہر بار یہی کہا کہ 'ہم جلد ہی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، جو جٹہ اسماعیل خیل میں ہو رہی ہے، ختم کر دیں گے۔' واپڈا نے تین مرتبہ وعدہ کر کے وعدہ خلافی کی، جس سے علاقہ مکینوں کا واپڈا پر سے بھروسہ ختم ہو گیا۔ اگر اس میٹنگ کی وجہ سے ہم ایک بار پھر بجلی کی ادائیگی شروع کر دیں، تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ واپڈا اس مسئلے کو حل کر دے گا؟"

حاجی فاروق صاحب نے مزید کہا کہ "واپڈا کے نمائندے خود عوام کو یہ کہتے ہیں کہ اگر بجلی کے بلز ادا نہیں کیے گئے تو انہیں معاف کروانے یا دیگر طریقے کیا ہیں؟ ان تمام مسائل کا ذمہ دار صرف عوام ہی نہیں، بلکہ واپڈا کا ادارہ بھی ہے۔" انہوں نے شمس الرحمن خٹک سے مخاطب ہو کر کہا کہ "عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے کوئی لائحہ عمل بنایا جائے۔"

ممی خیل کے چئیرمین محبت خان کا تفصیلی موقف

اس میٹنگ میں ممی خیل ویلج کونسل کے چئیرمین محبت خان نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ "ہماری واپڈا سے اس سے پہلے بھی کئی بار بجلی کی لوڈشیڈنگ اور اضافی بلنگز پر بات ہوئی ہے۔ ہم نے واپڈا کے تمام مطالبات تسلیم بھی کیے، لیکن ہمیشہ واپڈا ہی نے پھر سے مسائل پیدا کرنے شروع کر دیے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "نئے ایس ڈی او کے ساتھ پندرہ دن پہلے ہم نے ان کے دفتر میں میٹنگ کی۔ صرف اپنے ویلج کے لیے نہیں بلکہ پورے تحصیل سطح پر جو بجلی کے مسائل ہیں، ہم نے ایس ڈی او کو اس بارے میں آگاہ کیا۔"

چئیرمین محبت خان نے مزید کہا کہ "مکوڑی اور جٹہ اسماعیل خیل کے مقابلے میں شیخان ویلج میں بلز ادائیگی کی شرح 90 فیصد ہے، ممی خیل ویلج میں 35 فیصد، سدا گل بانڈہ میں 30 میٹرز میں سے 18 میٹرز کے بل ادا ہوتے ہیں، جبکہ شکر خیل ویلج میں بھی بجلی کے بل ادا کیے جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود واپڈا ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتا۔ بجلی کی تاریں گر جائیں یا ٹرانسفارمر خراب ہو جائے، ہم اپنی مدد آپ کے تحت وہ تمام تر مسائل حل کرتے ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود ہم آئندہ بھی واپڈا کے ساتھ بھرپور تعاون کے لیے تیار ہیں۔"

سابق اُمیدوار تحصیل مئیر خالد خٹک کا خطاب

اس موقع پر سابق اُمیدوار تحصیل مئیر خالد خٹک بھی موجود تھے۔ انہوں نے سب سے پہلے میٹنگ میں موجود تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور سابق ایم این اے شمس الرحمن خٹک کو اس اہم مسئلے پر سب کو یکجا کرنے کے لیے خراج تحسین پیش کیا۔

خالد خٹک نے کہا کہ "بجلی اور گیس جیسے بنیادی مسائل پر آواز اٹھانا اور ان کو حل کرنے کے لیے کوشش کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔" انہوں نے کہا کہ "تحصیل بانڈہ داود شاہ میں تقریباً 80 فیصد بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کریک ڈاؤن چل رہا ہے۔ واپڈا کی نااہلی بالکل اپنی جگہ پر ہے، لیکن ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ گذشتہ 10 سالوں سے ہمارے علاقوں میں بجلی کے بل ادا کرنے کا تصور ختم ہو چکا ہے۔ جس کا ذمہ دار ہمارے ساتھ ساتھ واپڈا بھی ہے، کیونکہ واپڈا نے اضافی بلنگز کر کے عوام کو مشکلات میں مبتلا کر دیا، جس سے تمام تر مسائل نے جنم لیا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "آج کے دور میں 1000 روپے بل دینا کوئی مشکل نہیں، لیکن واپڈا والوں سے اس معاملے پر بات کرنی ہوگی کہ جتنے بقایاجات یہ بتا رہے ہیں، حقیقت میں اتنے بقایاجات نہیں ہیں۔ کیونکہ اگر صحیح معنوں میں میٹر ریڈنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے بلز دیکھے جائیں تو فی گھرانہ 50 ہزار سے 60 ہزار روپے بقایاجات ہوں گے۔ لیکن اضافی بلنگز کی وجہ سے واپڈا عوام پر لاکھوں کا بوجھ ڈال رہا ہے۔"

خالد خٹک نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "جو علاقے بجلی کے بل ادا کرتے ہیں، واپڈا ان کی بجلی ہر دوسرے دن کیوں کاٹ دیتا ہے؟ اصول تو یہ بنتا ہے کہ جو علاقے بلز ادا نہیں کرتے، واپڈا ان کے خلاف کارروائی کرے۔ ہمارے علاقوں کے ساتھ زیادتی کیوں کی جا رہی ہے؟"

کمیٹی کا قیام

آخر میں اس کارنر میٹنگ میں تینوں ویلج کونسلز اور دیگر ملحقہ علاقہ جات کی اہم شخصیات پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جو بجلی کے مسائل کے حوالے سے ایس ڈی او اور واپڈا حکام سے بات چیت کرے گی۔ اس کمیٹی کا مقصد عوام اور واپڈا کے درمیان بہتر رابطہ قائم کر کے مسئلے کا مستقل حل نکالنا ہے۔

Post a Comment

0 Comments