بریکنگ نیوز

KPK تعلیمی بحران پر ہماری تفصیلی رپورٹ

خیبر پختونخواہ میں تعلیمی بحران: ایک جامع جائزہ

خیبر پختونخواہ میں تعلیمی بحران: ایک جامع جائزہ

خیبر پختونخواہ کے ایک پرائمری سکول کی خستہ حال عمارت

خیبر پختونخواہ (کے پی) پاکستان کا ایک اہم صوبہ ہے جہاں تعلیم کے شعبے میں کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار اور رپورٹس کے مطابق، صوبے کے بیشتر اضلاع میں سکولوں کی کمی، اساتذہ کی غیر موجودگی، اور بنیادی ڈھانچے کی خرابی تعلیمی نظام کو شدید متاثر کر رہی ہے۔ خاص طور پر ضلع کرک، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، اور کوہستان جیسے دور دراز علاقوں میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

1. سکولوں کی کمی اور بندشوں کا مسئلہ

کے پی میں ہزاروں سکولوں کی عمارتیں یا تو ناقص ہیں یا مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں۔ محکمہ تعلیم کے 2023 کے اعدادوشمار کے مطابق:

  • صوبے بھر میں 5,600 سے زائد سکول یا تو چھتوں کے بغیر ہیں یا ان کی دیواریں گر چکی ہیں۔
  • 1,200 سکول دہشتگردی یا قدرتی آفات کی وجہ سے بند ہیں۔
  • کرک ضلع میں 400 سے زائد پرائمری اور مڈل سکولز میں سے صرف 60% فعال ہیں، جبکہ باقی یا تو غیر معیاری ہیں یا ان میں اساتذہ کی شدید کمی ہے۔

2. اساتذہ کی قلت اور غیر حاضری

  • کے پی میں 25,000 سے زائد اساتذہ کے عہدے خالی پڑے ہیں۔
  • کوہستان اور بونیر جیسے اضلاع میں بعض سکولوں میں صرف ایک استاد تمام کلاسوں کو پڑھاتا ہے۔
  • کرک میں 40% اساتذہ غیر حاضر رہتے ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

3. بنیادی سہولیات کا فقدان

  • صوبے کے 60% سکولوں میں بجلی، پانی اور بیت الخلاء کی سہولیات موجود نہیں۔
  • شمالی وزیرستان کے 70% سکول فرنیچر اور درسی کتب سے محروم ہیں۔
  • لڑکیوں کے سکولوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، خاص طور پر قبائلی اضلاع میں۔

4. خواندگی کی کم شرح

  • کے پی کی خواندگی کی شرح 55% ہے، جو پاکستان کے قومی اوسط (62%) سے کم ہے۔
  • ضلع تورغر میں لڑکیوں کی خواندگی کی شرح 20% سے بھی کم ہے۔
  • کرک میں صرف 35% بچے ہائی سکول تک تعلیم مکمل کر پاتے ہیں۔

5. حکومتی اقدامات اور تجاویز

حکومت خیبر پختونخواہ نے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسے:

  • دی سکولز ری کنسٹرکشن پروگرام کے تحت 3,000 سکولوں کی مرمت کا منصوبہ۔
  • اساتذہ کی بھرتیوں میں اضافہ۔
  • ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ٹیبلیٹس کی تقسیم۔

لیکن یہ اقدامات کافی نہیں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ:

  1. سکولوں کی تعمیر اور مرمت پر فوری توجہ دی جائے۔
  2. اساتذہ کی غیر حاضری روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔
  3. لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔
  4. دور دراز کے علاقوں میں موبائل سکولز کا نظام متعارف کرایا جائے۔

نتیجہ

خیبر پختونخواہ کا تعلیمی بحران صرف حکومت کی ناکامی نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو صوبے کی نئی نسل تعلیم سے محروم رہ جائے گی، جس کا اثر معاشی اور سماجی ترقی پر پڑے گا۔ اس بحران کو حل کرنے کے لیے حکومت، مقامی رہنماؤں اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

#تعلیم_سب_کا_حق
#خیبرپختونخواہ_تعلیمی_بحران
#کرک_کے_سکول

کیا آپ کے علاقے میں بھی تعلیمی مسائل ہیں؟ اپنے تجربات کمنٹس میں شیئر کریں!

Post a Comment

0 Comments